3761. عبدالعزیز نے ہمیں سہیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (صالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس آدمی کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی (غیر) مرد کو پائے، کیا وہ اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ عزت بخشی، کیوں نہیں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(لوگو!) جو بات تمہارا سردار کہہ رہا ہو، اس کو سنو۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اے اللہ کے رسول! بتائیے ایک آدمی، دوسرے آدمی کو اپنی بیوی کے ساتھ پاتا ہے۔ کیا اس کو قتل کر دے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کیوں نہیں؟ اس ذات کی قسم، جس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر بھیجا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے سردار کی بات سنو، وہ کیا کہتا ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3761
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بَلَى) کیوں کا لفظ آپ کی بات کا انکار کرنے کے لیے نہیں کہا تھا ان کا مقصد یہ تھا کہ اس کی اجازت ہونی چاہیے کون غیرت مند جواں ہمت یہ کر سکتا ہے کہ اس وقت اپنے آپ پر قابو پائے اور گواہوں کی تلاش میں نکلے اس لیے آپﷺ نے فرمایا، اس غیرت مند کی بات سنی ہو، اس میں کسی قدر غیرت و حمیت ہے۔ وہ اس قدر غیرت مند تھے کہ باکرہ دوشیزہ ہی سے شادی کرتے تھے اور اگر کسی بیوی کو طلاق دے دیتے تھے تو ان کی غیرت سے خوفزدہ ہو کر کوئی اس شادی کرنے کی جرات نہیں کرتا تھا۔