الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب اللِّعَانِ
لعان کا بیان
1. باب:
1. باب:
حدیث نمبر: 3747
وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ زَمَنَ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ، فَلَمْ أَدْرِ مَا أَقُولُ، فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: أَرَأَيْتَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
3747. عیسیٰ بن یونس نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں عبدالملک بن ابی سلیمان نے حدیث سنائی، کہا: میں نے سعید بن جبیر سے سنا، کہا: معصب بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیا تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ میں کیا کہوں، چنانچہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا، میں نے کہا: لعان کرنے والوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا ان کو ایک دوسرے سے الگ کر دیا جائے گا۔۔۔ پھر ابن نمیر کی حدیث کی طرح بیان کیا-
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، مجھ سے مصعب بن زبیر کے عہد میں، لعان کرنے والوں کے بارے میں دریافت کیا گیا، تو مجھے پتہ نہ چل سکا کہ میں کیا جواب دوں، تو میں عبداللہ بن عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا، بتائیے کیا لعان کرنے والوں میں تفریق کی جائے گی آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1493
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3747 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3747  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مالکیہ کے نزدیک تفریق،
عورت کی گواہیوں کے بعد ہو گی،
شوافع اور سحنون مالکی کے نزدیک خاوند کی شہادت کے بعد ہی ہو جائے گی،
اور احناف کے نزدیک امام یا قاضی تفریق کرے گا۔
حالانکہ اس حدیث کا معنی ہے کہ لعان کے سبب آپﷺ نے ان میں تفریق کردی یعنی ان کو بتا دیا کہ لعان ہی سے تمھارے درمیان تفریق ہو چکی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3747