وہب نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی، مگر انہوں نے کہا: حضرت عبدالرحم ن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بیٹوں میں سے ایک نے کہا: سونے کی (ایک گٹھلی
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ ہے، سونے سے کا ذکر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹوں میں سے کسی نے کیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3496
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: 1۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین شادی کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانا ضروری خیال نہیں کرتے تھے، جس سے معلوم ہوتا ہے وہ اس موقعہ پر اکٹھ نہیں کرتے تھے اپنے ہی خاندان کے چندافراد کے سامنے یہ فریضہ سر انجام دے دیا جاتا تھا، اگر وہ اس کے لیے زیادہ اہتمام کرتے ہوتے تو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے نظر انداز کر سکتے تھے؟ گھر کی برکت کے لیے نکاح کے لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور تکلیف دیتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکاح پڑھائیں۔ 2۔ (أولم ولو بشاة) ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہو۔ بعض نے کم ازکم مقدار پر محمول کیا ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مفلس آدمی کو کہا تھا۔ (وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ) چاہے لوہے کی انگوٹھی ہی ہو، بعض نے اس کو کثرت پر محمول کیا ہے۔