85. باب: مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کی دعا اور اس کی حرمت اور اس کے شکار، اور درخت کاٹنے کی حرمت، اور اس کے حدود حرم کا بیان۔
نافع بن جبیر سے روایت ہے کہ مروان بن حکم نے لوگون کو خطا ب کیا، اس نے مکہ کے باشبدوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ کیا اور مدینہ اس کے باشندوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ نہ کیاتو رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بلند آواز سے اس کو مخا طب کیا اور کہا: کیا ہوا ہے؟ میں سن رہا ہوں کہ تم نے مکہ اس کے باشندوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ کیا لیکن مدینہ اس کے باشندوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ نہیں کیا، حالانکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دونوں سیاہ پتھروں والی زمینوں کے درمیان میں واقع علا قے کو حرم قرار دیا ہے اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا) وہ فر ما ن خولانی چمڑے میں ہمارے پاس محفوظ ہے۔ اگر تم چاہو تو اسے میں تمھیں پڑھا دوں۔اس پر مروان خاموش ہوا پھر کہنے لگا: اس کا کچھ حصہ میں نے بھی سنا ہے
نافع بن جبیر بیان کرتے ہیں، کہ مروان بن حکم نے لوگوں کو خطاب کیا اور اس میں مکہ، اہل مکہ اور وہاں کے ادب و احترام کا ذکر کیا، تو اسے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آواز دی، کیا وجہ ہے، میں تم سے مکہ، اہل مکہ اور اس کی حرمت کا تذکرہ سن رہا ہوں، لیکن تم نے مدینہ، اہل مدینہ اور اس کی حرمت کا ذکر نہیں کیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دونوں سنگریزوں کے درمیان کے علاقہ کو حرم قرار دیا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان، ہمارے پاس خولانی چمڑے پر لکھا ہوا موجود ہے، اگر چاہو تو میں تمہیں اسے پڑھا سکتا ہوں، اس پر مروان خاموش ہو گیا، پھر کہا، اس کا کچھ حصہ میں نے بھی سنا ہے۔