64. باب: بذات خود حرم نہ جانے والوں کے لئے قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ ڈال کر بھیجنے کا استحباب، اور بھیجنے والا محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی۔
داوداور زکریا دونوں نے شعبی سے حدیث بیان کی انھوں نے مسروق سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے اسی سند (حدیث) کے مطا بق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3207
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایات سے ثابت ہوتا ہے اپنے علاقہ میں رہتے ہوئے قربانی بھیجنا مسنون ہے، اور قربانی روانہ کرتے وقت اس کے امتیاز اور شناخت کے لیے تاکہ کوئی اس پر دست درازی نہ کرے گلے میں اون وغیرہ کو بٹ کر ہار ڈال دیا جائے گا، اونٹ ہوں تو ان میں پرانی جوتیوں کو پرویا جائے گا، قربانی اگر اونٹ ہو تو اس کو کوہان پر چیرا دیا جائے گا، گائے یا بکری ہو تو صرف ہار ڈالیں گے، جمہور کا نظریہ یہی ہے، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بکری کے گلے میں ہار نہیں ڈالا جائے گا، اور آئمہ اربعہ کے نزدیک قربانی بھیجنے والا محرم نہیں ہو گا، اس لیے اس کے لیے کوئی چیزممنوع نہیں ہو گی۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتداء میں مجاہد اور ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ وہ محرم ہوگا، اور جب تک بیت اللہ میں ہدی ذبح نہیں کی جاتی اس پر ان تمام چیزوں سے اجتناب لازم ہو گا، جن سے محرم اجنتاب کرتا ہے۔