زیادبگا ئی نے حصین سے حدیث بیان کی، انھوں نے کثیر بن مدرک اشجعی سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ مزدلفہ میں فر ما رہے تھے۔میں نے اس ہستی سے سنا، جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔ آپ اسی جگہ لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔ (یہ کہہ کر) انھوں (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تلبیہ پکا را اور ہم نے بھی ان کے ساتھ تلبیہ پکارا۔
حضرت عبدالرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید رحمہ الله عليہما بیان کرتے ہیں، ہم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مزدلفہ میں سنا، وہ کہہ رہے تھے، میں نے یہاں اس شخصیت سے جس پر سورہ بقرہ اتری ہے، سنا، وہ کہہ رہے تھے: (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْك)
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3094
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جمرہ عقبہ پر رمی کرنا واجب ہے، اگروہ رہ جائے تو ایک جانور کی قربانی ضروری ہے، جمہور کے نزدیک کنکریوں کی تعداد سات ہے، اور ان کو الگ الگ پھینکا جائے گا، اور ہر ایک کے ساتھ اللہ اکبر کہا جائے گا۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اگرتین یا اس سے زائد کنکریاں رہ جائیں تو ایک جانور کی قربانی ضروری ہے اگر تین سے کم ہوں تو فی کنکری گندم دینی ہو گی، امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔ کے نزدیک نصف صاع اور شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک پورا صاع۔