سوید بن غفلہ سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کودیکھا کہ انھوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا اوراس سے چمٹ گئے، اورفرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ تم سے بہت قریب ہوتے تھے۔
سوید بن غفلہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا، انہوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا، اور اس کے ساتھ چمٹ گئے، اور فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، وہ تجھے بہت اہمیت دیتے تھے، تجھ سے محبت کرتے تھے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3071
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: حَفِيَ بِه: کا معنی ہوتا ہے، کسی پر لطف وکرم اور مہربانی کرنا اس پر توجہ دینا۔ فوائد ومسائل: اکثر ائمہ کے نزدیک حجر اسود پر پیشانی رکھنا یا رخسار رکھنا جائز ہے اما م مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حجراسود پر سجدہ کرنا اوررخسار رکھنا بدعت ہے لیکن قاضی عیاض مالکی نے ان کی رائے کو شاذ اور منفرد قرار دیا ہے۔