یحییٰ بن سعید نے ہمیں عمرا ن قصیر سے حدیث سنا ئی (انھوں نے کہا:) ہمیں ابو رجاء نے عمرا ن بن حصین رضی اللہ عنہ سے اسی سند (مذکورہ بالاروایت) کے مانند حدیث بیان کی۔البتہ اس میں یہ کہا کہ ہم نے یہ (حج میں تمتع) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا (یحییٰ بن سعید نے) یہ نہیں کہا: آپ نے ہمیں اس کا حکم دیا۔
یہی روایت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا کی جگہ یہ ہے ہم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2981
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: (آیَةُ الْمُتْعَة) سے مراد یہ آیت ہے: ﴿فَإِذَا أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ﴾(البقرہ: 196) (پس جب تمھیں امن حاصل ہو جائے تو جو شخص حج تک عمرہ سے فائدہ اٹھا لے یا جو شخص عمرے سے لے کر حج تک فائدہ اٹھا لے تو اسے جو قربانی میسر ہو کر لے) ۔