سفیان اورشعبہ دونوں نے سلیمان تیمی سے اسی سندکے ساتھ ان دونوں (مروان اور یحییٰ) کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ہے۔ (البتہ) سفیان کی حدیث میں ہے: حج میں تمتع (کے بارے میں دریافت کیا۔)
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، سفیان کی روایت میں اَلْمُتْعَةُ فِي الْحَجِّ کے الفاظ ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2971
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے متعہ کا اطلاق حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے پر کیا ہے کیونکہ جاہلیت کے دور میں حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا جائز تصور نہیں کیا جاتا تھا حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمرۃ القضاء کے وقت مسلمان ہوئے تھے لیکن باپ کے خوف کی بنا پر انھوں نے اپنے اسلام کا اظہار اپنے باپ کے ساتھ فتح مکہ کے موقع پر کیا اس لیے وہ حجۃ الوداع کے وقت جبکہ اصطلاحی حج تمتع ہوا ہے قطعاً مسلمان تھے چونکہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتدا میں حج تمتع سے روکتے تھے جس میں عمرہ حج کے مہینوں میں ہوتا ہے اس لیے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بات کہی اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ والا تھا۔