ہم سے ابن جریج نے حدیث بیان کی کہا مجھے زید بن اسلم نے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور کہا کہ ابواء ایوب نے اپنے دو نوں ہاتھوں کو اپنے پورے سر پر پھیر اانھیں آگے اور پیچھے لے گئے اس کے بعد حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: میں آپ سے کبھی بحث نہیں کیا کروں گا۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ زید بن اسلم نے مذکورہ بالا سند سے بیان کیا، ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو مکمل طور پر پورے سر پر پھیرا اور دونوں کو آگے اور پیچھے لے گئے تو مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، میں آپ کے ساتھ کبھی بحث نہیں کروں گا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2890
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا علماء میں کسی مسئلہ کے بارے میں اختلاف ہوسکتا ہے تو ایسی صورت میں، کسی تیسرے صاحب علم سے شرعی نص کے بارے میں پوچھا جائے گا اور شرعی نص کے سامنے آنے پر اپنے قیاس واجتہاد اور اپنے قول ونظریہ کو چھوڑ دیا جائے گا اور فیصلہ کن چیز شرعی نص (کتاب وسنت) ہی ہے اور باپردہ ہو کر دوسرے انسان کی مدد سے غسل کرنا جائز ہے اور غسل کرنے والے کو سلام بھی کہا جائے گا نیز محرم کے لیے تبرید (ٹھنڈک کا حصول) نظافت اور طہارت کے لیے غسل کرنا ائمہ کے نزدیک بالاتفاق جائز ہے۔ لیکن بالوں کو ٹوٹنے سے بچایا جائے گا۔ اور خوشبودار صابن استعمال نہیں کیا جائے گا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس خوشبودار صابن کے استعمال پر دم واجب ہو گا اگر کسی عذر اورمجبوری کی بنا پر استعمال کرے گا تو پھر تین کفاروں میں سے کوئی ایک لازم ہو گا۔