حضرت عبا س رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا مشر کین کہا کرتے تھے ہم حاضر ہیں۔تیرا کوئی شریک نہیں۔ کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: " تمھا ری بر بادی! بس کرو بس کرو (یہیں پر رک جا ؤ) مگر وہ آگے کہتے: مگر ایک ہے شریک جو تمھا را ہے تم اس کے مالک ہو، وہ مالک نہیں وہ لو گ بیت اللہ کا طواف کرتے ہو ئے یہی کہتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ مشرکین مکہ کہتے تھے، ہم تیرے حضور حاضر ہیں، تیرا کوئی شریک نہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”تم برباد ہو، یہیں رک جاؤ، بس کرو“ لیکن وہ آگے کہتے: مگر وہ شرک جو تیرا ہے تو ہی اس کا اور اس کی مملوکہ چیزوں کا مالک ہے، یا وہ کسی چیز کا مالک نہیں ہے۔ یہ کلمات وہ اس وقت کہتے جب طواف کر رہے ہوتے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2815
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: (مَامَالَك) میں ما نافیہ بن سکتا ہے۔ اس صورت میں معنی ہو گا تو ہی اس کا مالک ہے وہ کسی چیز کا مالک نہیں ہے اور ما موصولہ بن سکتا ہے تو معنی ہو گا تو ہی اس کا اور جس کا وہ مالک ہے۔ مالک ہے۔ اس تلبیہ سے ثابت ہوتا ہے وہ کسی کو بھی اللہ کے برابر اور شریک قرار نہیں دیتے تھے صرف یہی سمجھتے تھے کہ کچھ چیزوں کا اختیار اللہ تعالیٰ نے انہیں بخش دیا ہے یا وہ ان کی سفارش کو رد نہیں کرتا اور آج کے نام نہاد مسلمان تو اس سے بھی آگے گزر چکے ہیں اور کہتے ہیں۔ احد، احمد کے پردہ میں دنیا میں اتر آیا ہے اور اسکے پاس وحدت کے سوا کیا ہے، جو کچھ لینا ہے ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے لے لیں گے اسی طرح اولیاء اور بزرگوں کو بہت سی چیزوں کا اختیار بخشتے ہیں۔