5. باب: حدیث کی سند بیان کرنا ضروری ہے، اور وہ دین میں داخل ہے، اور روایت صرف معتبر راویوں سے ہو گی، اور راویوں پر تنقید کرنا جائز ہے بلکہ واجب ہے،یہ غیبت محرمہ نہیں ہے، بلکہ وہ شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔
۔ اوزاعی نے سلیمان بن موسٰی سے روایت کی، انھوں نے کہا .میں ظاوس رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے کہا .مجھےشخص نے اس اس کرح حدیث سنائی۔انھوں کہا ’اگر تمہارے صاحب (استاد) پوری طرح قابل اعتماد ہیں توان سے اخذ کر لو۔
سلیمان بن موسیٰؒ طاؤسؒ کو ملے اور ان سے کہا: کہ فلاں نے فلاں فلاں حدیث سنائی ہے۔ طاؤسؒ نے کہا: ”اگر تیرا استاد ثقہ قابلِ اعتماد ہے تو اس سے لے لو۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18826)»