عبید اللہ کے والد معاذ بن معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے ولید بن عیزار سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو عمرو شیبانی کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھے اس گھر کے مالک نے حدیث سنائی (اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا) انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کو کون سا عمل زیادہ پسند ہے؟ آپ نے فرمایا: ” نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا۔“ میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: ” پھر والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔“ میں نے پوچھا: پھر کون سا؟فرمایا: ” پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔“(ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے مجھے یہ باتیں بتائیں اور اگر میں مزید سوال کرتا تو آ پ مجھے مزید بتاتے۔
ابو عمروشیبانیؒ بیان کرتے ہیں: مجھے اس گھر کےمالک نے بتایا، اور عبداللہؓ کے گھر کی طرف اشارہ کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے؟ فرمایا: ”اپنے وقت پر نماز پڑھنا۔“ میں نے کہا پھر کون سا؟ فرمایا: ”پھر والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا۔“ میں نے پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: ”پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔“ آپ نے یہ باتیں مجھے بتائیں اور اگر میں اور پوچھتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مزید بتا دیتے۔ ابنِ مسعودؓ کا قول ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ باتیں بتائیں اور اگر میں سوال کرتا تو آپ اور عمل بیان فرما دیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 85
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (248)»