8. باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے، اور اس فجر (صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے، اور اس فجر (صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے۔
ابو غسان، ابو حازم، سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو بعض آدمی جب ان میں سے کسی کا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا تو ا پنے دونوں پاؤں میں سیاہ اور سفید دھاگے باندھ لیتے اور جب تک دونوں دھاگوں میں واضح امتیاز نظر نہ آتا تو کھاتے اور پیتے رہتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے لفظ " مِنَ الْفَجْرِ "نازل فرمایا تو تب معلوم ہوا کہ سیاہ وسفید دھاگے سے رات اور دن مراد ہے۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے جب یہ آیت اتری ”اور کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ تمھارے لیے سفید دھاگا سیاہ دھاگا سے واضح ہو جائے“ تو جب آدمی روزہ رکھنے کا ارادہ کرتا تو وہ اپنے پیروں سے سیاہ اور سفید دھاگا باندھ لیتا۔ تو وہ اس وقت تک کھاتا پیتا رہتا حتی کہ اس کے سامنے ان کا منظر ظاہر ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے بعد میں اس آیت کا یہ ٹکڑا اتارا ﴿مِنَ الْفَجْرِ﴾ تو پھر انھوں نے جان لیا کہ اسے مراد رات دن ہے۔