۔ معاویہ، ابن سلام، ابن مثنی، ابو عامر، ہشام، ابن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب بن عبدالمجید، ایوب، ذہیر بن حرب، حسین بن محمد، شیبان، حضرت یحییٰ بن ابی کثیر رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے۔
امام صاحب اپنے کئی اساتذہ سے یحییٰ بن ابی کثیر کی سند ہی سے یہ روایت بیان کی ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2519
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: رمضان کے استقبال یا احتیاط کی نیت سے رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ رکھنا درست نہیں ہے کیونکہ شریعت نے روزہ چاند کے دیکھنے پر رکھا ہے اس لیے کسی تکلف یا شک وشبہ میں مبتلا ہو کراحتیاطی یا استقبالی روزہ رکھنا درست نہیں ہے ہاں قضاء نذر یا روزہ اس کے معمول کےمطابق آ جائے مثلاً کسی نے نذر مانی تھی کہ میں فلاں ماہ سوموار یا جمعرات کا روزہ رکھوں گا یا اگلے سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھوں گا۔ یا اس کا معمول اور عادت ہے کہ وہ سوموار یا جمعرات کا روزہ رکھتا ہے تو یہ دن رمضان سے ایک دن پہلے آ گیا ایسی صورت میں وہ روزہ رکھ سکتا ہے۔