وکیع نے حدیث بیان کی کہا اعمش نے ہمیں خیثمہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے سوید بن غفلہ سے روا یت کی انھوں نے کہا: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنا ؤں تو یہ با ت کہ میں آسمان سے گرپڑوں مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں آپ کی طرف کوئی ایسی با ت منسوب کروں جو آپ نے نہیں فر ما ئی۔اورجب میں تم سے اس معاملے میں با ت کروں جو میرے اور تمھا رے درمیان ہے (تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول سے استشہاد کر سکتا ہوں کہ) جنگ ایک چال ہے (لیکن) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (بصراحت یہ) فرماتے ہو ئے سنا: "عنقریب (خلا فت راشدہ کے) آخری زمانے میں ایک قوم نکلے گی وہ لو گ کم عمر اور کم عقل ہو ں گے (بظاہر) مخلوق کی سب سے بہترین با ت کہیں گے قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین کے اندر سے اس طرح تیزی سے نکل جا ئیں گے جس طرح تیرتیزی سے شکار کے اندر سے نکل جا تا ہے جب تمھا را ان سے سامنا ہو تو ان کو قتل کر دینا جس نے ان کو قتل کیا اس کے لیے یقیناً قیامت کے دن اللہ کے ہاں اجر ہے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: جب میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناؤں، تو آسمان سے گر پڑنا (تباو برباد ہونا) مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی بات منسوب کروں؟ جو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی۔ اور جب میں آپس کی بات کروں تو جنگ ایک چال اور تدبیر ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اخیر زمانہ میں ایک قوم نکلے گی کم عمر کم عقل بظاہر مخلوق کی بہترین بات کہیں گے قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ اطاعت سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے گزر جاتا ہے جب تمھاری ان سے مڈ بھیڑ ہو تو ان کو قتل کردینا کیونکہ ان کے قتل میں قیامت کے دن اللہ کے ہاں قاتل کو اجر ملے گا۔“