عمارہ بن قعقاع کے ایک دوسرے شاگرد ابن فضیل نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی اور کہا: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خام سونا) چار افراد: زید الخیل، اقرع بن حابس، عینیہ بن حصن اور علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل میں (تقسیم کیا۔) اور عبدالواحدکی روایت کی طرح"ابھری ہوئی پیشانی والا"کہا اور انھوں نے"اس کی اصل سے (جس سے اس کا تعلق ہے) ایک قوم نکلے گی"کے الفاظ بیان کیے اورلئن ادرکت لاقتلنہم قتل ثمود (اگر میں نے ان کو پالیاتو ان کو اس طرح قتل کروں گا جس طرح ثمود قتل ہوئے) کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
امام صاحب اپنے استاد ابن نمیر سے مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے چار شخصوں زید الخیر، اقرع بن حابس، عیینہ بن حصین اور علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کر دیا اور یہاں عبد الوحد کی روایت کی طرح ”ناشز الجبهة“ کا لفظ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کی نسل سے جلد ہی ایک قوم نکلے گی) اور یہ بیان نہیں کیا۔ (اگر میں نے ان کو پا لیا تو ثمودیوں کی طرح قتل کر ڈالوں گا)۔“