44. باب: مؤلفتہ القلوب اور جسے اگر نہ دیا جائے تو اس کے ایمان کا خوف ہو اس کو دینے اور جو اپنی جہالت کی وجہ سے سختی سے سوال کرے اور خوارج اور ان کے احکامات کا بیان۔
حضرت عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا تو میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ کی قسم!ان کے علاوہ (جنھیں آپ نے عطا فرمایا) دوسرے لو گ اس کے زیادہ حقدار تھے۔آپ نے فرمایا: " انھوں نے مجھے ایک چیز اختیار کرنے پر مجبور کر دیا کہ یا تو یہ مذموم طریقے (بے جا اصرار) سے سوال کریں یا مجھے بخیل بنا دیں تو میں بخیل بننے والا نہیں ہوں۔
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا۔ تو میں نے عرض کیا: ”اےاللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! ان کے علاوہ دوسرے لوگ اس کے زیادہ حقدار تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انھوں نے سوال پر اصرار کر کے ایسی صورت حال بنا دی تھی کہ یا تو یہ لوگ مجھ سے بے حیائی اور بے شرمی سے مانگیں گے یا مجھے بخیل قرار دیں گے تو میں بخیل نہیں ہوں۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2428
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: بسااوقات کسی کے شراور فساد سے بچنے کے لیے نااہل ہونے کے باوجود اسے کچھ مادی مفاد پہنچا کر اس کا منہ بند کرنا وقت کے حالات و ظروف کا تقاضا ہوتا ہے اور مصلحت و حکمت اس کا تقاضا کرتی ہےاور ایسے کرنا پڑتا ہے۔