الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2367
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: کسی صدقہ وخیرات میں انسان کا جس قدر دخل اور عمل ہے اس کے مطابق اسے اجر ملے گا۔ اور ہر انسان اپنی جگہ اجر لے گا وہ دوسرے ساتھی یا حصہ دار کے اجر میں کسی کمی کا سبب نہیں بنے گا اور بیوی کے لیے عرفی اجازت کافی ہے ہاں اگر اتفاق کی صورت خصوصی ہو عام طور پر کیے جانے والا معروف خرچ نہ ہو تو پھر خصوصی اور صریح اجازت کی ضروت ہوگی۔ بگاڑ یا خرابی کی صورت یہ ہے کہ اپنی ضرورت اور حاجت کی چیز بلا اذن صریح کس کو دے دے۔