ابو زرعہ (ہرم بن عمرو بن جریر بن عبد ا للہ البجلی) نے اپنے دادا حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر مجھ سے فرمایا: ” لوگوں کو چپ کراؤ۔“ اس کے بعد آپ نے فرمایا: ” میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 65
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى العلم، باب: الانصاف للعلماء برقم (121) وفي المغازي، باب: حجة الوداع برقم (4143) وفي الديات، باب: قول الله تعالى: ﴿ وَمَنْ أَحْيَاهَا ﴾ برقم (6475) وفى الفتن، باب: قول النبى صلى الله عليه وسلم: ((لا ترجعوا بعدى كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض)) برقم (6669) والنسائي فى ((المجتبى)) 128/7 فى التحريم، باب: تحريم القتل - وابن ماجه فى ((سننه)) فى الفتن باب: ((لا ترجعوا بعدى كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض)) برقم (3942) انظر ((التحفة)) برقم (3236)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 223
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: حجۃ الوداع کے خطبہ جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دین کے بنیادی امور کی تلقین کی اور غیر حاضروں تک پہنچانے کی تاکید کی اور یہ فرما کر "لعلي لا اراكم بعد عامي هذا" شاید میں تمہیں اس سال کے بعد دیکھ نہ سکوں۔ الوداع کہا۔ حجة کی حاء پر زبر اور زیر دونوں درست ہیں۔ یہ آپ کا آخری حج تھا، اس کے جلد بعد آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔ استنصت: لوگوں کو کہو، خاموش ہو جاؤ، انہیں چپ کرواؤ۔ كفار: کافر کی جمع ہے۔