ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے ابو زناد سے حدیث سنا ئی انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی نیز (سفیان نے عبد اللہ) بن طاوس سے انھوں نے اپنے والد (طاوس بن کیسان) سے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہم سب کے بعد آنے والے ہیں اور قیامت کے دن ہم سب سے پہلے ہو ں گے۔۔۔"اسی (مذکورہ با لا حدیث) کے مانند ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم سب کے بعد آنے والے ہیں اور قیامت کے دن ہم سب سے آگے ہوں گے۔ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1979
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: آدم علیہ السلام سے نسل انسانی کا سلسلہ شروع ہوا اور ان کے لیے آسمانی ہدایات کا انتظام کیاگیا اور ہر دور میں اپنے اپنے وقت پر انسانوں کی رہنمائی کے لیے نبی اوررسول آتے رہے اور ان کی امتیں بنتی گئیں۔ ان میں سے تین امتیں سب سےبرتر ہیں اور ان کے انبیاء علیہ السلام اولوالعزم رسول ہیں، اور سب سے آخر میں آنےوالی امت۔ امت مسلمہ ہے جس کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ وہ خیر الامم ہونے کی بنا پر قیامت کے دن ہرمعاملہ میں پیش پیش ہوگی۔ بید کے معنی تین بن سکتے ہیں۔ اس کا معنی اگر غیر کر لیں تو نص ہوگا کہ پہلی امتوں کو یہ جزوی فضیلت اور برتری حاصل ہے۔ کہ ان کو اللہ کی کتاب ہم سے پہلے ملی، اور اگر اس کا معنی علی یا مع کریں تو معنی ہوگا اس کے باوجود کہ دہ دنیا میں کتاب پہلے دئے گئے۔ ہمیں آخرت میں ان پر سبقت اورتقدم حاصل ہو گا۔ اگر اس کا معنی اجل لیں تو معنی ہوگا ہم اس لیے آخر میں ہیں کیونکہ انہیں کتاب ہم سے پہلے عنایت کی گئی۔ ہفتہ میں ایک دن اجتماع ومسرت اورعید کا ہوتا ہے۔ اس میں ہمیں بڑی امتوں یہودونصاریٰ پر تقدم حاصل ہے۔ یہودیوں کے اجتماع اور عید کا دن ہفتہ ہے اور عیسائیوں کا اتوار جبکہ ہمارا عید کا دن یا ہفتہ وار اجتماع اورعبادت کا دن جمعہ ہے جو ان سے پہلے ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر فضل وکرم اور اس کی ہدایت وتوفیق کانتیجہ ہے کہ ہم نے ہفتہ واری عید اوراجتماع کے لیے اس دن کاانتخاب کیا۔ اور یہود ونصاریٰ کی طرح اللہ تعالیٰ کے اس مطلوب اورمحبوب دن کو نظر انداز نہیں کیا۔