حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ہم پانی کے ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپ نے فرمایا: "جابر!کیا تم سواری کو پلانے کے لئے گھاٹ پر نہیں اتروں گے؟"میں نے کہا: کیوں نہیں!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بھی) گھاٹ پر اترے اور میں بھی اترا، پھر آپ ضرورت کے لئے تشریف لے گئے اور میں نے آپ کے لئے وضو کا پانی رکھ دیا، آپ واپس آئے اور وضو فرمایا، پھر آپ کھڑ ے ہوئے اور ایک کپڑے میں نماز پڑھی جس کے دونوں کنارے آپ نے مخالف سمتوں میں ڈال رکھے تھے (دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈالا) میں آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا تو آپ نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کرلیا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ہم ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے جابر! کیا تم پانی پلانے کے لئے گھاٹ پر نہیں اترو گے؟ ”میں نے کہا: کیوں نہیں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور میں نے پانی پلانا شروع کیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی رکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور وضو فرمایا، پھر اٹھ کر نماز پڑھنی شروع کر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخالف اطرف پرڈالا ہوا ٹھا یعنی دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر، میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنے دائیں کر لیا۔