ہشام بن ابی عبداللہ نے کہا: ہمیں قاسم شیبانی نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے کہا: ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل قباء کے پاس تشریف لائے، وہ لوگ (اس وقت) نماز پڑھ رہے تھےتوآ پ نے فرمایا: ” «اوابين» کی نماز اونٹ کے دودھ چھڑائے جانے والے بچوں کے پاؤں جلنے کے وقت (پر ہوتی) ہے۔“
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل قباء کے پاس اس وقت پہنچے جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”توبہ کرنے والوں کی نماز کا وقت وہ ہے جبکہ اونٹوں کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1747
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اَوَّابین کی نماز کا وقت وہ ہے جبکہ لوگ راحت وآرام کے لیے مائل ہو چکے ہوتے ہیں یعنی زوال سے کچھ پہلے سورج کے طلوع ہونے سے لے کر زوال شمس تک جو نماز پڑھی جاتی ہے۔ وقت کے لحاظ سے اس کے مختلف نام ہیں، سورج کے اچھی طرح طلوع ہونے کے بعد اشراق، خاصا بلند ہونے پر ضحیٰ (چاشت) اور زوال سے کچھ وقت پہلے صَلٰوۃُ الْاَوَّابِیْن چونکہ یہ راحت وسکون اور آرام کا وقت ہے اس لیے اس کو افضل اور بہتر قرار دیا گیا ہے۔ کیونکہ انسان اپنی راحت و آرام کو قربان کر کے یہ نماز پڑھتا ہے۔