حرملہ بن یحیٰٰ اور محمد بن سلمہ مرادی دونوں نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے عبداللہ بن حارث کے بیٹے نے حدیث سنائی کہ ان کے والد عبداللہ بن حارث بن نوفل نے کہا: میں نے (سب سے) پوچھا اور میری یہ شدید خواہش تھی کہ مجھے کوئی ایک شخص مل جائے جو مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے۔مجھے ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کے سوا کوئی نہ ملا جو مجھے یہ بتاتا۔انھوں نے مجھے خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن بلند ہونے کے بعد تشریف لائے، ایک کپڑا لا کر آپ کو پردہ مہیا کیاگیا، آپ نے غسل فرمایا، پھر آپ کھڑ اہوئے اور آٹھ رکعتیں پڑھیں۔میں نہیں جانتی کہ ان میں آپ کا قیام (نسبتاً) زیادہ لمبا تھا یا آپ کا رکوع یا آپ کا سجود یہ سب (ارکان) قریب قریب تھے اور انھوں نے (ام ہانی رضی اللہ عنہا) نے بتایا، میں نے ا س سے پہلے اور اس کے بعد آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے یہ نماز پڑھی ہو۔ (محمد بن مسلمہ) مرادی نے اپنی روایت میں "یونس سے روایت ہے" کہا۔"مجھے یونس نے خبر دی" نہیں کہا۔
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں میں نے پوچھا اور میری یہ آرزو اور خواہش تھی کہ مجھے کوئی ایسا شخص مل جائے جو مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے تو مجھے ام ہانی کے سوا کوئی نہ ملا جو مجھے یہ بتاتا۔ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن بلند ہونے کے بعد آئے تو کپڑا لا کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ مہیا کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آٹھ رکعات پڑھیں، میں نہیں جانتی کہ ان میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کا قیام طویل تھا یا آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع یا سجدہ یہ سب ارکان قریب قریب تھے اور ام ہانی نے بتایا میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ راوی نے اپنی روایت میں اَخْبَرَنِیْ یونس کی جگہ عَنْ یُوْنُسُ کہا۔