(سلیمان بن بلال کے بجائے) عمارہ بن غزیہ نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان سے روایت کی، انھوں نے عبدالملک بن سعید بن سوید انصاری سے۔انھوں نے حضرت ابو حمید۔۔۔یا حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ سے اور ا نھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
امام مسلم دوسرے استاد سے بھی یہی روایت نقل کرتے ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1653
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں داخلہ کے وقت باب رحمت کھولنے کی دعا پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے کیونکہ رحمت کا لفظ عام طور پر قرآن وحدیث میں اُخروی اور دینی روحانی انعامات واحسانات کے لیے استعمال ہوا ہے اور مسجد دینی روحانی اور اُخروی نعمتوں کے حصول کی جگہ ہے اور مسجد سے نکلتے وقت اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل و کرم یعنی رزق، مال و دولت میں برکت کی درخواست کرنے کی تعلیم دی ہے کیونکہ فضل کا لفظ رزق مال و دولت کی دادودہش اور ان میں فراوانی کے لیے استعمال ہوا ہے اور نماز جمعہ کے پڑھنے کے بعد اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: ﴿وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ﴾ زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو۔ تو گویا مسجد سے باہر کی دنیا کے لیے یہی مناسب ہے کہ انسان حصول رزق کی تگ ودود میں مصروف ہو جائے اصل مقصد یہ ہے انسان مسجد میں ہو یا مسجد سے باہر کہیں بھی اور کسی وقت بھی بندہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے غافل نہ ہو ہر جگہ اس کی سائلانہ توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہو۔