نضر (بن شمیل) نے کہا: ہمیں ابو نعامہ عدوی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نےحجیر بن ریبع عدوی سےسنا، وہ کہتے تھے: عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ (جس طرح) حماد بن زید کی حدیث ہے۔
ہمیں اسحاق بن ابراہیمؒ نے نضرؒ سے ابو نعامہ عدویؒ کی روایت سنائی، اس نے بتایا کہ میں نے حمیر میں ربیع عدویؒ سے عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ) کی روایت سنی یہ روایت بھی حماد بن زیدؒ کی روایت کی طرح ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 37
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (10792)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 158
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: : (1) ضَعْفٌ: پست حوصلگی، بودا پن، یا ڈرپوک ہونا، ظاہر ہے یہ حیاء نہیں، بلکہ جُبُنْ (بزدلی) یا عجز و بے بسی ہے، اس لیے اس کو حیا کا نام دینا درست نہیں ہے۔ حیاء صرف اس صفت یا ملکہ کو کہتے ہیں جو انسان کو قبائح اور معاصی سے روکتا ہے۔ (2) احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ: یہ "اسروا النجوى" اور "يتعاقبون فيكم الملائكة" کے اصول پر مبنی ہے، جس میں ضمیر فاعل ہوتی ہے اور اسم ظاہر بدل بنتا ہے۔