الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
27. باب مَا يُقَالُ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ:
27. باب: تکبیر تحریمہ اور قرأت کے بیچ کی دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1356
قَالَ مُسْلِم: وَحُدِّثْتُ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ وَغَيْرِهِمَا، وَيُونُسَ الْمُؤَدِّبِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، اسْتَفْتَحَ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَلَمْ يَسْكُتْ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو (الحمد اللہ رب العٰلمین) سے قراءت کا آغاز کر دیتے (کچھ دیر) خاموشی اختیار نہ فرماتے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو خاموشی اختیار کیے بغیر قرأت کا آغاز (اَلحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ) سے فرماتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 599
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1356 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1356  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
تکبیر تحریمہ کے بعد قراءت سے پہلے دعا ء استفتاح پڑھنا امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور سلف کے نزدیک مستحب ہے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ تکبیر تحریمہ کے بعد دعاء استفتاح کے قائل نہیں ہیں۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نےحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی دعا:
(وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَأوَاتِ وَالأَرْضَ)
الحدیث۔
کو اختیار کیا ہے اورامام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے:
(سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ)
اور یہ دعا آہستہ پڑھی جائے گی دوسری رکعت کے بعد تیسری رکعت کے آغاز پر دعا استفتاح نہیں ہے۔
جیسا کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی اس کے متعلق روایت میں صراحت موجود ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1356