9. باب: بیان اس بات کا کہ جو شخص مرتے وقت مسلمان ہو تو اس کا اسلام صحیح ہے جب تک حالت نزع نہ ہو یعنی جان کنی نہ شروع ہو اور مشرکین کے لیے دعا کرنا منع ہے اور جو شرک پر مرے گا وہ جہنمی ہے کوئی وسیلہ اس کے کام نہ آئے گا۔
معمر اور صالح، دونوں نے زہری سے ان کی سابقہ سند کےساتھ یہی روایت بیان کی، فرق یہ ہے کہ صالح کی روایت: فأنزل اللہ فیہ ”اس کےبارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری“ پر ختم ہو گئی، انہوں نے دو آیتیں بیان نہیں کیں۔ انہوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں (ابوجہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ) یہی بات دہراتے رہے۔ معمر کی روایت میں المقالۃ (بات) کے بجائے الکلمۃ (کلمہ) ہے، وہ دونوں ان کے ساتھ لگے رہے۔
معمرؒ اور صالحؒ زہری سے اوپر والی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے کہ صالح ؒ کی روایت: "فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ" ” اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری پر ختم ہو گئی“ اور اس نے دونوں آیتوں کو بیان نہیں کیا اور اپنی حدیث میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں (ابوجہل اور عبداللہ بن امیّہ) اپنی بات دہراتے رہے اور معمرؒ کی روایت میں اس کی بجائے یہ ہے، ”وہ دونوں برابر اس کے پاس رہے یا بات دہراتے رہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 24
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (131)»