) (سفیان کے بجائے) حماد نے ہمیں حدیث بیان کی (کہا:) ہمیں ایوب نے محمد بن سیرین سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو پہر کے بعد کی دو نمازو ں میں سے ایک نماز پڑھائی ......آگے سفیان (بن عیینہ) کے ہم معنی حدیث (سنائی۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی ایک نماز پڑھائی، سفیان کے ہم معنی حدیث سنائی۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1289
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) اَلْعَشِيِّ: سورج کے ڈھلنے سے غروب تک کے وقت کو کہتے ہیں، جس میں ظہر اور عصر کی نمازیں آتی ہیں۔ (2) اِسْتَنَدَ اِلَيْهَا: اس پر ٹیک لگائی، اس کے سہارے پر کھڑے ہوئے۔ (3) جِذْعٌ: درخت کاٹنا، مقصود درخت کی لکڑی ہے، اس لیے ضمیر مونث لوٹائی ہے جب کہ جِذْع مذکر ہے۔ (4) سَرَعَانُ النَّاسِ: جلد باز، مسجد سے جلدی نکلنے والے لوگ، بعض حضرات نے اس کو سُرْعَان پڑھا ہے۔ اور یہ سَرِيْعٌ کی جمع ہے، جلدی کرنے والا۔ (5) قُصِرَتْ: کم کر دی گئی ہے۔ قَصُرَتْ کم ہوگئی ہے۔ (6) ذُوالْیَدَیْن: لمبے ہاتھ والا۔