ابن وہب نےہمیں حدیث سنائی، انھوں نے حیوہ سے، انھوں نے محمد بن عبدالرحمن سے، انھوں نے شدادبن ہاد کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص کسی آدمی کو مسجد میں کسی گم شدہ جانور کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ کہے: اللہ تمھارا جانور تمھیں نہ لوٹائے کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئیں۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی آدمی کو بلند آواز سے مسجد میں گم شدہ چیز کو تلاش کرتے ہوئے سنا وہ کہے، اللہ کرے تیری چیز تجھے نہ ملے کیونکہ مسجدیں اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں۔“
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 473
´مسجد میں گم شدہ چیزوں کا اعلان و اشتہار مکروہ ہے۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص کسی کو مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو وہ کہے: اللہ تجھے (اس گمشدہ چیز کو) واپس نہ لوٹائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 473]
473۔ اردو حاشیہ: مسجد کے باہر دروازے کے قریب اعلان کیا جا سکتا ہے۔ «ضالة» گم شدہ جانور کو کہتے ہیں، گمشدہ چیز کو «ضائع» کہتے ہیں۔ اس کا بھی یہی حکم ہے۔ مساجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنے کی بابت اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض اس کے جواز اور بعض اس کے عدم جواز کے قائل ہیں۔ انسانی حرمت اور انسانی ہمدردی کے پیش نظر اس مسئلہ میں بہرحال اعلان کرنے کے جواز کی گنجائش ہے، گو اکثر علماء اس کی اجازت نہیں دیتے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 473