الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
17. باب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ:
17. باب: لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا۔
حدیث نمبر: 1249
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسَاجِدَنَا، حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا، يَعْنِي الثُّومَ ".
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہم سے عبید اللہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس ترکاری میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے یہاں تک کہ اس کی بوچلی جائے۔ آپ کی مراد لہسن سے تھی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ ترکاری یعنی لہسن کھایا وہ اس وقت تک ہماری مسجدوں کے ہرگز قریب نہ آئے کہ جب تک اس کی بد بو نہ چلی جائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 561
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريمن أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا
   صحيح البخارينهى يوم خيبر عن أكل الثوم عن لحوم الحمر الأهلية
   صحيح مسلممن أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يأتين المساجد
   صحيح مسلممن أكل من هذه البقلة فلا يقربن مساجدنا حتى يذهب ريحها يعني الثوم
   سنن أبي داودمن أكل من هذه الشجرة فلا يقربن المساجد
   سنن ابن ماجهمن أكل من هذه الشجرة شيئا فلا يأتين المسجد