الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
4. باب بَيَانِ الإِيمَانِ الَّذِي يُدْخَلُ بِهِ الْجَنَّةُ وَأَنَّ مَنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ:
4. باب: بیان اس ایمان کا جس سے آدمی جنت میں جائے گا اور بیان اس بات کا کہ حکم بجا لانے والا جنت میں جائے گا۔
حدیث نمبر: 108
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الْمَكْتُوبَةَ، وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ، وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ، أَأَدْخُلُ الْجَنَّة؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ ".
ابومعاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو سفیان سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کیا فرماتے ہیں کہ جب میں فرض نماز ادا کروں، حرام کو حرام اور حلال کو حلال سمجھوں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں!
حضرت جابر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعمان بن قوقل آئے اور کہا: اے اللہ کے رسولؐ! بتلائیے جب میں فرض نمازیں ادار کرتا رہوں، حرام سے بچتا رہوں اور حلال کو حلال قرار دوں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 15
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم في ((صحيحه)) انظر ((التحفة)) برقم (2313)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 108 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 108  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
حرَّمتُ الحَرام:
حرام کو حرام سمجھ کر،
اس سے بچوں۔
(2)
أَحْلَلْتُ الْحَلَالَ:
حلال کو حلال سمجھوں۔
فوائد ومسائل:
حرام کو حرام سمجھنا اور اس سے بچنا دونوں لازم ہیں،
اور حلال کے لیے محض اس کو حلال سمجھنا ہی لازم ہے اس کا استعمال ضروری نہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 108