عمر و بن عثمان نے کہا: ہمیں موسیٰ بن طلحہ نےحدیث سنائی، انہوں نےکہا: مجھےحضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نےحدیث سنائی کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے جب ایک اعرابی (دیہاتی) آپ کے سامنے آ کھڑا ہوا، اس نے آپ کی اونٹنی کی مہار یانکیل پکڑ لی، پھر کہا: اے اللہ کے رسول! (یا اے محمد!) مجھے وہ بات بتائیے جو مجھے جنت کے قریب اور آگ سے دور کر دے۔ ابو ایوب نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے، پھر اپنے ساتھیوں پر نظر دوڑائی، پھر فرمایا، ”اس کو توفیق ملی) (یا ہدایت ملی)“ پھر بدوی نے پوچھا: ”تم نے کیا بات کی؟“ اس نے اپنی بات دہرائی تو نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو اورصلہ رحمی کرو۔ (اب) اونٹنی کو چھوڑ دو۔“
حضرت ابو ایوب رضی الله عنه روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے ایک اعرابی آپ کے سامنے آ کھڑا ہوا اور آپ کی اونٹنی کی مہار یا نکیل پکڑ لی پھر پوچھا اے اللہ کے رسول! یا اے محمد! مجھے وہ بات بتائیے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور آگ سے دور کر دے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے پھر اپنے ساتھیوں پر نظر دوڑائی، پھر فرمایا: ”اس کو توفیق یا ہدایت ملی۔“ اور بدوی سے پوچھا۔ ”تو نے کیا کہا؟۔“ اس نے اپنی بات دہرائی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی بندگی کر، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا، نماز کی پابندی کر، زکوٰۃ ادا کر، صلۂ رحمی کر، اونٹنی کو چھوڑ دے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 13
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الزكاة، باب: وجوب الزكاة برقم (1396) وفي الادب، باب: فضل صلة الرحم برقم (5982) والنسائي فى ((المجتبي)) (234/1) فى الصلاة، باب: ثواب من اقام الصلاة برقم (467) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (3491)»