الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
35. باب الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ:
35. باب: صبح کی نماز میں قرأت۔
حدیث نمبر: 1022
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ المسيب العابدي ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: " صَلَّى لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الصُّبْحَ بِمَكَّةَ، فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ، حَتَّى جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ، أَوْ ذِكْرُ عِيسَى، مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، يَشُكُّ أَوِ اخْتَلَفُوا عَلَيْهِ، أَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ، فَرَكَعَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ ذَلِكَ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاق: فَحَذَفَ، فَرَكَعَ، وَفِي حَدِيثِهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَلَمْ يَقُلْ: ابْنِ الْعَاصِ.
حجاج بن محمد نے ابن جریج سے روایت کی، نیز عبد الرزاق نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے ہمیں بتایا، کہا: میں نے محمد بن عباد بن جعفر سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے ابو سلمہ بن سفیان، عبد اللہ بن عمرو بن عاص اور عبد اللہ بن مسیب سے عابدی نے حضرت عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی تو سورہ مومنون کی قراءت شروع کی حتیٰ کہ موسیٰ اور ہارون رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا یا عیسیٰ رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا (محمد بن عبادہ کو شک ہے یا راویوں نے اس کے سامنے (بیان کرتے ہوئے) اختلاف کیا ہے) (اس وقت) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آنے لگی تو آپ رکوع میں چلے گئے۔ عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بھی اس نماز میں موجود تھے۔ عبد الرزاق کی روایت میں ہے: آپ نے قراءت قطع کر دی اور رکوع میں چلے گئے۔ اور ان کی حدیث میں (راوی کا نام) عبد اللہ بن عمرو ہے، آگے ابن عاص نہیں کہا۔
حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی اور سورہٴ مومنون کی قرأت شروع کردی، جب موسیٰ اور ہارون عَلیہِ السَّلام کا ذکر آیا، یا عیسیٰ عَلیہِ السَّلام کا (محمد بن عباد کو شک ہے راویوں کا اس میں اختلاف ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانسی آنے لگی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس وقت موجود تھے، عبدالرزاق کی روایت میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت بند کردی اور رکوع میں چلے گئے، اور اس کی حدیث میں راوی کا نام عبداللہ بن عمرو ہے، آگے ابن العاص نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 455
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلمصلى لنا النبي الصبح بمكة فاستفتح سورة المؤمنين حتى جاء ذكر موسى وهارون أو ذكر عيسى أخذت النبي سعلة فركع
   سنن أبي داودصلى بنا رسول الله الصبح بمكة فاستفتح سورة المؤمنين حتى إذا جاء ذكر موسى وهارون أو ذكر موسى وعيسى أخذت رسول الله سعلة فحذف فركع
   سنن ابن ماجهقرأ النبي في صلاة الصبح بالمؤمنون فلما أتى على ذكر عيسى أصابته شرقة فركع

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1022 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1022  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ضرورت کے تحت قراءت کو درمیان میں بند کرنا جائز ہے اور سورۃ کی تکمیل ضروری نہیں ہے۔
بقول امام نووی رحمۃ اللہ علیہ بلاضرورت سورۃ کو مکمل نہ کرناجمہور کے نزدیک جائز ہے لیکن خلاف اولیٰ ہے یعنی بہتر یہی ہے کہ مکمل سورہ پڑھی جائے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور قول یہ ہے کہ درمیان میں قراءت موقوف کر دینا مکروہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1022   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 649  
´جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی، آپ نے سورۃ مؤمنون کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے قصے پر پہنچے (راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آ گئی، آپ نے قرآت چھوڑ دی اور رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں موجود تھے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 649]
649۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث پہلی حدیث ہی کے مضمون کے تکمیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 649   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث820  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «سورۃ مومنون» کی تلاوت فرمائی، جب اس آیت پہ پہنچے جس میں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے، تو آپ کو کھانسی آ گئی، اور آپ رکوع میں چلے گئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 820]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر سورہ مومنون کی آیت (50)
میں وارد ہے۔
جہاں تین رکوع مکمل ہوتے ہیں۔
گویا رسول اللہﷺ مزید تلاوت کرنا چاہتے تھے۔
لیکن کھانسی کی وجہ  سے تلاوت ختم کردی۔
اس سے بھی حدیث 818 کی تایئد ہوتی ہے۔
جس میں ساٹھ سے سو تک آیات پڑھنے کا ذکر ہے۔

(2)
اس روایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز میں پوری سورت کا پڑھنا لازم نہیں۔

(3)
اگردوران قراءت میں امام کو کوئی ایساعارضہ پیش آجائے کہ قراءت کو جاری رکھنا مشکل ہوتو اسے قراءت ختم کرکے رکوع میں چلے جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 820