الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
33. باب الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ وَالْقِرَاءَةِ عَلَى الْجِنِّ:
33. باب: نماز فجر میں جہری قرأت اور جنات کے سامنے قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1007
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَلْقَمَةَ، هَلْ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ، شَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ قَالَ: فَقَالَ عَلْقَمَةُ : أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقُلْتُ: هَلْ شَهِدَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَفَقَدْنَاهُ، فَالْتَمَسْنَاهُ فِي الأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ، فَقُلْنَا اسْتُطِيرَ أَوِ اغْتِيلَ، قَالَ: فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ، بَاتَ بِهَا قَوْمٌ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا هُوَ، جَاءٍ مِنْ قِبَلِ حِرَاءٍ، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَدْنَاكَ، فَطَلَبْنَاكَ فَلَمْ نَجِدْكَ، فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ، بَاتَ بِهَا قَوْمٌ، فَقَالَ: أَتَانِي، دَاعِي الْجِنِّ، فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ بِنَا، فَأَرَانَا آثَارَهُمْ، وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ، وَسَأَلُوهُ الزَّادَ، فَقَالَ: لَكُمْ كُلُّ عَظْمٍ، ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا يَكُونُ لَحْمًا، وَكُلُّ بَعْرَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا، فَإِنَّهُمَا طَعَامُ إِخْوَانِكُمْ "،
عبد الاعلیٰ نے داؤد سے اور انہوں نے عامر (بن شراحیل) سے روایت کی، کہا: میں نے علقمہ سے پوچھا: کیا جنوں (سے ملاقات) کی رات عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ کے ساتھ تھے؟ کہا: علقمہ نے جواب دیا: میں نے خود ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ لوگوں میں سے کوئی لیلۃ الجن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں، لیکن ایک رات ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو ہم نے آپ کو گم پایا، ہم نے آپ کو وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا، (آپ نہ ملے) تو ہم نے کہا کہ آپ کو اڑا لیا گیا ہے یا آپ کو بے خبری میں قتل کر دیا گیا ہے، کہا: ہم نے بدترین رات گزاری جو کسی قوم نے (کبھی) گزاری ہو گی۔ جب ہم نے صبح کی تو اچانک دیکھا کہ آپ حراء کی طرف سے تشریف لا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم نے آپ کوگم پایا تو آپ کی تلاش شروع کر دی لیکن آپ نہ ملے، اس لیے ہم نے وہ بدترین رات گزاری جو کوئی قوم (کبھی) گزار سکتی ہے۔ اس پر آپ نے فرمایا: میرے پاس جنوں کی طرف سے دعوت دینے والا آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور میں نے ان کے سامنے قرآن کی قراءت کی۔ انہوں نے کہا: پھر آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمیں لے کر گئے اور ہمیں ان کے نقوش قدم اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے۔ جنوں نے آپ سے زاد (خوراک) کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا: تمہارے لیے ہر وہ ہڈی ہے جس (کے جانور) پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور تمہارے ہاتھ لگ جائے، (اس پر لگا ہوا) گوشت جتنا زیادہ سے زیادہ ہو اور (ہر نرم قدموں والے اونٹ اور کٹے سموں والے) جانور کی لید تمہارے جانوروں کا چارہ ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (انسانوں سے) فرمایا: تم ان دونوں چیزوں سے استنجا نہ کیا کرو کیونکہ یہ دونوں (دین میں) تمہارے بھائیوں (جنوں اور ان کے جانوروں) کا کھانا ہیں۔
حضرت عامر رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے علقمہ سے پوچھا، کیا لیلتہ الجن (جنوں سے ملاقات کی رات) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے؟ تو علقمہ نے جواب دیا، میں نے خود ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا، کہ کیا تم میں سے کوئی ایک لیلتہ الجن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھا؟ انہوں نے کہا، نہیں۔ لیکن ایک رات ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم ہم سے گم ہوگئے تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو پہاڑی وادیوں اور دروں (گھاٹیوں) میں تلاش کیا، (آپصلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے) تو ہم نے سمجھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو جن اڑا لے گئے ہیں یا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو چپکے سے پوشیدہ طور پر قتل کردیا گیا ہے تو ہم نے انتہائی پریشانی کے ساتھ بدترین رات گزاری، جو کوئی قوم بے چینی کے ساتھ گزارتی ہے، جب صبح ہوئی تو ہم نے اچانک دیکھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم غار حرا کی طرف سے تشریف لا رہے ہیں تو ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا تو تلاش شروع کر دی، لیکن آپصلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے تو ہم نے رات انتہائی بے چینی اور پریشانی کے ساتھ گزاری ہے، جو کوئی قوم سخت کرب کے ساتھ گزارتی ہے، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جنوں کی طرف سے دعوت دینے والا آیا تو میں اس کے ساتھ چلا گیا اور میں نے ان کو قرآن سنایا۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمیں لے کر گئے اور ہمیں ان کے نقوش قدم اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے، جنوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے زاد (خوراک) کی درخواست کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ جانور جس کو اللہ کے نام سے ذبح کیا گیا ہو گا اس کی جو ہڈی تمہیں ملے گی، اس پر وافر گوشت ہو گا، اور اونٹ کی ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ یعنی خوراک ہو گی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں چیزوں سے استنجا نہ کرنا کیونکہ یہ دونوں تمہارے بھائیوں کا کھانا ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 450
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرىأن يستطيب أحدكم بعظم أو روث
   صحيح مسلمكل عظم ذكر اسم الله عليه يقع في أيديكم أوفر ما يكون لحما وكل بعرة علف لدوابكم فقال رسول الله فلا تستنجوا بهما فإنهما طعام إخوانكم
   جامع الترمذيلا تستنجوا بالروث ولا بالعظام فإنه زاد إخوانكم من الجن
   جامع الترمذيلا تستنجوا بهما فإنهما زاد إخوانكم الجن

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1007 کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح مسلم 1007  
نبیذ کے ساتھ وضو کا حکم تسلیم کرنے والے اپنے دلائل میں ایک یہ حدیث پیش کرتے ہیں:
❀ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب جن (جس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں کے ساتھ ملاقات کی) مجھ سے دریافت کیا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے، میں نے عرض کیا: میرے پاس پانی نہیں ہے البتہ میرے پاس ایک برتن ہے جس میں نبید ہے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ بِهِ» اسے انڈیل کر اس کے ساتھ وضو کرو اور یہ بھی فرمایا: یہ پینے کی چیز اور پاک کرنے والا ہے۔ [ضعيف: سنن ابن ماجه/ ح: 385]
➊ گذشتہ حدیث حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی روایت جس میں نیبذ سے وضو کا جواز موجود ہے شب جن والی۔ وہ ضعیف ہے۔ [ضعيف: سنن ابن ماجه/ ح: 385]
➋ بلکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس کے خلاف حدیث مروی ہے کہ
«لَمْ أَكُنْ لَيْلَةَ الْجِنِّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ مَعَهُ»
میں شب جن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود نہیں تھا حالانکہ میری خواہش تھی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتا۔ [صحيح مسلم/ فواد: 450، دارالسلام: 1010]
(امام نووی رحمہ اللہ) یہ (صحيح مسلم کی) حدیث سنن ابی داود میں مروی حدیث کہ جس میں نبیذ سے وضو اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا شب جن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر ہونا مذکور ہے کے بطلان میں واضح (ثبوت) ہے کیونکہ یہ حدیث صحیح ہے اور روایت نبیذ محدثین کے اتفاق کے ساتھ ضعیف ہے۔ [شرح مسلم 307/2]
➍ ابوعبیدہ رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا آپ کے والد شب جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں۔ [دارقطني 77/1]
➎ امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اسی موقف کو ترجیح دی ہے۔ [ترمذي بعد الحديث 77]
   فقہ الحدیث، جلد اول، حدیث/صفحہ نمبر: 138   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 39  
´ہڈی سے استنجاء کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ تم میں سے کوئی ہڈی یا گوبر سے استنجاء کرے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 39]
39۔ اردو حاشیہ:
➊ نجاست سے صفائی، بالعموم پانی یا مٹی کے ساتھ ہی ہوتی ہے کیونکہ یہ دونوں شرعاً و عرفاً مطہر ہیں۔ صفائی کے علاوہ بدبو بھی ختم کرتے ہیں۔ باقی چیزیں مکمل صفائی کرتی ہیں نہ بدبو ہی ختم کرتی ہیں۔
➋ ہڈی میں جذب کرنے کی صلاحیت نہیں، بلکہ وہ سخت ہوتی ہے، لہٰذا وہ صحیح صفائی نہ کر سکے گی اور گوبر یا لید تو خود بھی نجس یا نجاست کی طرح ہیں۔ ان سے کیا صفائی ہو گی؟ علاوہ ازیں ہڈی اور لید جنوں اور ان کے جانوروں کی خوراک بھی ہیں، لہٰذا انہیں گندگی سے آلودہ کرنا منع ہے، احادیث میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 39   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 18  
´کن کن چیزوں سے استنجاء کرنا مکروہ ہے​۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: گوبر اور ہڈی سے استنجاء نہ کرو کیونکہ وہ تمہارے بھائیوں جنوں کی خوراک ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 18]
اردو حاشہ:
1؎:
یہی صحیح ہے کہ ہڈی اورگوبر دونوں کوآپ ﷺ نے جنوں کا توشہ قراردیا،
اوروہ روایتیں ضعیف ہیں جن میں ہے کہ ہڈی جنوں کا،
اورگوبر اُن کے جانوروں کا توشہ ہے (دیکھئے ضعیفہ رقم: 1038)

2؎:
امام ترمذی نے اس سند سے جس لمبی حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے اس کو خود وہ سورہ احقاف کی تفسیرمیں (رقم: 3258) لائے ہیں نیزیہ حدیث مسلم (رقم: 450) میں بھی ہے اس میں تو صاف ذکر ہے کہ سوال کرنے پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے کو لیلۃ الجن میں موجود ہونے سے انکار کیا،
اورصحیح بات یہی ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس لیلۃ الجن میں موجود رہنے کی تمام روایات ضعیف ہیں،
جن میں جنوں نے اپنے کھانے کا سوال کیا تھا،
یا جس میں نبیذ سے وضو کا ذکر ہے،
ہاں دوتین بارکسی اورموقع سے جنوں سے ملاقات کی رات آپ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے (الکوکب الدری فی شرح الترمذی)

3؎:
حفص بن غیاث اوراسماعیل بن ابراہیم کی حدیثوں میں فرق یہ ہے کہ حفص کی روایت سے ((لاَتَسْتَنْجُوا .....)) کی حدیث متصل مرفوع ہے،
جبکہ اسماعیل کی روایت سے یہ شعبی کی مرسل حدیث ہوجاتی ہے (اوراس ارسال پردیگربہت سے ثقات نے اسماعیل کی متابعت کی ہے) اورمرسل حدیث ضعیف ہوتی ہے،
مگر صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت (جس کا تذکرہ مؤلف نے کیا ہے) اس کی صحیح شاہد ہے،
نیز دیگرشواہد سے اصل حدیث ثابت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 18   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3258  
´سورۃ الاحقاف سے بعض آیات کی تفسیر۔`
علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے کہا: کیا جنوں والی رات میں آپ لوگوں میں سے کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا؟ انہوں نے کہا: ہم میں سے کوئی آپ کے ساتھ نہیں تھا، آپ مکہ میں تھے اس وقت کی بات ہے، ایک رات ہم نے آپ کو نائب پایا، ہم نے کہا: آپ کا اغوا کر لیا گیا ہے یا (جن) اڑا لے گئے ہیں، آپ کے ساتھ کیا کیا گیا ہے؟ بری سے بری رات جو کوئی قوم گزار سکتی ہے ہم نے ویسی ہی اضطراب وبے چینی کی رات گزاری، یہاں تک کہ جب صبح ہوئی، یا صبح تڑکے کا وقت تھا اچانک ہم نے دیکھا کہ آپ حرا کی جانب سے تشریف لا رہے ہیں، لوگوں نے آپ سے ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3258]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(اس حدیث پر تفصیلی بحث کے لیے ملاحظہ ہو: (الضعیفة رقم: 1038)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3258