عبد خیر نے کہا: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے اور دونوں جوتوں پر مسح کرتے دیکھا، پھر فرمایا: اگر میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھتا جیسا تم نے مجھے (مسح) کرتے دیکھا ہے تو میرے خیال میں تلوؤں کا مسح اوپری قدم سے مقدم ہوتا۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث «﴿وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾» [المائده: 6/5] سے منسوخ ہے، کیونکہ: «﴿وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾» میں قدم دھونے کا حکم ہے۔ لہٰذا وضو کرتے وقت پیروں پر مسح کرنا درست نہیں ہے۔ جیسا کہ شیعہ حضرات وضو میں قدم دھوتے نہیں ہیں بلکہ ان پر مسح کرتے ہیں، یہ غلط ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 738]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 742] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 162، 163، 164] ، [بيهقي 292/1] ، [دارقطني 204/1] ، [نيل الأوطار 231/1]