الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
11. باب مَا أَكْرَمَ اللَّهُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَلاَمِ الْمَوْتَى:
11. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مُردوں سے بات کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 68
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو اللَّيْثِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْكُلُ الْهَدِيَّةَ، وَلَا يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ، فَأَهْدَتْ لَهُ امْرَأَةٌ مِنْ يَهُودِ خَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً، فَتَنَاوَلَ مِنْهَا، وَتَنَاوَلَ مِنْهَا بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ، ثُمَّ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، ثُمَّ قَالَ: "إِنَّ هَذِهِ تُخْبِرُنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ"، فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَا حَمَلَكِ عَلَى مَا صَنَعْتِ؟"، فَقَالَتْ: إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ شَيْءٌ، وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا، أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ، فَقَالَ: فِي مَرَضِهِ:"مَا زِلْتُ مِنْ الْأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ انْقِطَاعِ أَبْهَرِي".
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ (کی چیز) کھا لیتے تھے لیکن صدقہ قبول نہیں فرماتے تھے، خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی زہریلی بکری کا ہدیہ پہنچایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا بشر بن البراء رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ تناول فرما لیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا اور فرمایا: اس بکری نے مجھے خبر دی ہے کہ اس میں زہر ملایا گیا ہے۔‏‏‏‏ چنانچہ اس کے اثر سے سیدنا بشر بن براء رضی اللہ عنہ تو فوت ہو گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلایا اور دریافت کیا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ اس عورت نے جواب دیا: اگر آپ (سچے) نبی ہیں تو یہ آپ کو کوئی تکلیف نہیں دے گی اور اگر بادشاہ ہیں تو ہمیں آپ سے (چھٹکارہ) راحت مل جائے گی۔ آپ اپنے مرض الموت میں فرمایا کرتے تھے: خیبر میں میں نے جو گوشت کھایا تھا اس کا اثر اور الم اب محسوس کرتا ہوں اور اب میری شریان پھٹنے کا وقت آگیا ہے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 68]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 68] »
یہ روایت مرسل ہے لیکن حسن ہے۔ اسے [أبوداؤد 4511] ، [ابن سعد 112/1] اور بیہقی نے [دلائل النبوة 262/4] میں ذکر کیا ہے۔