حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے اپنی اولاد کی ماؤں کے لئے چار ہزار کی وصیت کی، ان میں سے ہر ایک عورت کے لئے چار ہزار کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3313]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن منقطع الحسن لم يسمع من عمر، [مكتبه الشامله نمبر: 3324] » اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن سند میں انقطاع ہے۔ حسن رحمہ اللہ کا لقاء سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11021] ، [عبدالرزاق 16458] ، [ابن منصور 438]
وضاحت: (تشریح حدیث 3312) «أمهات أولاده» سے مراد وہ لونڈیاں ہیں جن سے ان کا مالک جماع کرے اور ان سے اولاد ہو جائے، ان کے لئے کوئی حصہ مقرر نہیں ہے، اس لئے وصیت میں ان کے لئے مالک کچھ حصہ مقرر کر سکتا ہے۔ والله اعلم۔