الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
29. باب مَنْ قَالَ الْعِلْمُ الْخَشْيَةُ وَتَقْوَى اللَّهِ:
29. اس کا بیان کہ علم خشیت اور اللہ کا تقویٰ ہے
حدیث نمبر: 312
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ: "أَنَّهُ مَنْ تَعَبَّدَ بِغَيْرِ عِلْمٍ، كَانَ مَا يُفْسِدُ أَكْثَرَ مِمَّا يُصْلِحُ، وَمَنْ عَدَّ كَلَامَهُ مِنْ عَمَلِهِ، قَلَّ كَلَامُهُ إِلَّا فِيمَا يَعْنِيهِ، وَمَنْ جَعَلَ دِينَهُ غَرَضًا لِلْخُصُومَاتِ، كَثُرَ تَنَقُّلُهُ".
عمر بن عبدالعزيز رحمہ اللہ نے اہل مدینہ کو لکھا کہ جو شخص بنا علم عبادت کرے (یا عبادت کے لئے علاحدگی اختیار کرے) وہ اصلاح سے زیادہ بگاڑ پھیلائے گا، اور جو اپنے کلام کا عمل سے موازنہ کرے تو اس کا کلام بقدر ضرورت ہو جائے گا، اور جو اپنے دین کو جھگڑوں کا نشانہ بنائے اس کا تنقل زیادہ ہو جائے گا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 312]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أنه منقطع سعيد بن عبد العزيز لم يدرك عمر بن عبد العزيز فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 313] »
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، لیکن رجال ثقات ہیں۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 132] ، [الفقيه 19/1] ، [الزهد لأحمد 302] خطیب کا شاہد صحیح ہے اس لئے اس روایت کا معنی صحیح ہے۔