مکحول نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت شریفہ تلاوت فرمائی: «﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ...﴾»[فاطر: 28/35]”اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے اور زمین و آسمانوں کے سب لوگ حتی کہ سمندر کی مچھلیاں بھی دعائے خیر کرتی ہیں ان کے لئے جو لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتے ہیں۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 296]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «هكذا جاء مرسلا، [مكتبه الشامله نمبر: 297] » یہ مرسل روایت ہے، لیکن [ترمذي 2686] میں موصولاً مروی ہے۔ دیکھئے: [المعجم الطبراني الكبير 278/8، 7911] امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس کو حسن غریب کہا ہے۔