ابراہیم نخعی نے کہا: میں نے علقمہ سے کہا: سمجھ میں نہیں آتا آپ سے کیا پوچھوں؟ انہوں نے کہا: اپنے پڑوسی کو مار دو۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2889]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى علقمة وهو عليه موقوف، [مكتبه الشامله نمبر: 2897] » اس اثر کی سند علقمہ تک صحیح اور یہ علقمہ پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 236/11، 11090] ، [البيهقي 209/6، وفيه امت جيرانك و ورث بعضهم من بعض]
وضاحت: (تشریح احادیث 2884 سے 2889) یعنی تصور کرو کہ تمہارا پڑوسی مر گیا، پھر اس کا ورثہ تقسیم کرو، اس میں علمِ میراث کی ترغیب ہے۔