محمد بن واسع نے کہا: میں مکہ آیا وہاں اپنے (دینی) بھائی سالم بن عبداللہ بن عمر سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھے اپنے والد عبداللہ سے، انہوں نے ان کے دادا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بازار میں جاتے ہوئے یہ کہے: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ ........... وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اس کے لئے ہے، تمام تعریفیں بھی اسی کے لئے لیے ہیں، وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے، وہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے، تمام بھلائیاں اسی کے ہاتھ میں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ فرمایا: ”جو یہ کہے گا، الله تعالیٰ اس کے لئے ہزار ہزار نیکیاں لکھے گا اور ہزار ہزار (یعنی دس لاکھ) برائیاں مٹا دے گا اور اس کے ہزار ہا ہزار درجات بلند فرمائے گا۔“ راوی نے کہا: میں خراسان گیا اور قتیبہ بن مسلم سے ملاقات کی اور میں نے کہا کہ میں آپ کے لئے ایک تحفہ لے کر آیا ہوں، پس میں نے یہ حدیث انہیں بیان کی، اس کے بعد وہ اپنی سواری پر سوار ہو کر بازار جاتے، وہاں کھڑے ہو کر یہ دعا پڑھتے اور واپس آ جاتے تھے (تاکہ یہ عظیم ثواب حاصل ہو جائے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2727]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أزهر بن سنان، [مكتبه الشامله نمبر: 2734] » اس حدیث کی سند میں اختلاف اور بعض رواۃ میں کلام ہے، لیکن بہت سے ائمہ نے اسے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3424] ، [ابن ماجه 2235] ، [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 182] ، [شرح السنة 1338] ، [أحمد 47/1، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 2726) اگر اس حدیث کی سند صحیح یا حسن مان لی جائے تو یہ بہت بڑا اجر و ثواب ہے، اور یہ اس لئے کہ آدمی بازار میں بیع و شراء اور دیگر امور میں مشغول ہوتا ہے، اور بازار کی مصروفیات میں الله کا ذکر بڑے نیک لوگوں کا کام ہے۔ الله تعالیٰ کا فرمان ہے: «﴿رِجَالٌ لَا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ﴾ [النور: 37] »”ایسے لوگ جن کو تجارت اور خرید و فروخت اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتی ہے۔ “ اس حدیث میں قتیبہ بن مسلم رحمہ اللہ کی فضیلت ہے کہ صرف یہ اجر و ثواب حاصل کرنے کے لئے بازار جاتے اور واپس آجاتے تھے۔ الله تعالیٰ ذکرِ الٰہی سے ایسا ہی لگاؤ اور انس ہمیں بھی عطا فرمائے، آمین۔