سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے لوٹ کر آتے تو مجھے اور سیدنا حسن کو یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کو استقبال کے لئے کھڑا پاتے۔ راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ وہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے آگے اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کر لیا یہاں تک کہ ہم مدینہ میں داخل ہوئے اور ہم اسی جانور پر سوار تھے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2700]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2707] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2428] ، [أبوداؤد 2566] ، [ابن ماجه 3773] ، [أبويعلی 6791] ، [الحميدي 548]
وضاحت: (تشریح حدیث 2699) دابہ سواری کے جانور کو کہتے ہیں جس میں اونٹ، گھوڑا، خچر سب شامل ہیں، اونٹ اور گھوڑے پر تین آدمی سوار ہو جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن خچر اور گدھے پر تین آدمیوں کا سوار ہونا اس کو تکلیف دے گا، اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو سراپا رحمت تھے ان سے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی حیوان کو بھی اذیت میں مبتلا کریں گے، اس لئے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ وہ سواری اونٹ کی تھی، نیز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سیدنا عبداللہ اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہما بچے ہی تھے اور ان کا وزن زیادہ نہ رہا ہوگا۔ اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں اور یتیموں سے محبت و الفت، شفقت و مہربانی کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھتیجے، سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں، جن کے والد سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بہت محبت اور پیار دیتے تھے۔ سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت معروف و مشہور ہے۔