سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، اس وقت ان کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، آپ کا چہرہ مبارک بدل گیا اور طبع مبارک پر ناگواری کے آثار دیکھے تو عرض کیا: یہ تو میرا دودھ شریک بھائی ہے، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ”تحقیق و غور کر لو کہ تمہارے (رضاعی) بھائی کون ہیں؟ رضاعت اس وقت معتبر ہے جب دودھ بھوک کے وقت پیا جائے۔“[سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2293]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2302] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2647، 5102] ، [مسلم 1455] ، [أبوداؤد 2058] ، [نسائي 3312] ، [ابن ماجه 1945] ، [طيالسي 1569] ، [أحمد 94/6، 174]
وضاحت: (تشریح حدیث 2292) یعنی جس وقت دودھ بچے کی غذا ہو اسی وقت رضاعت ثابت ہوگی، اور دوسری احادیث میں ہے کہ اس دودھ کے ذریعہ گوشت پیدا ہو اور ہڈیوں کو مضبوط بنائے، مطلب یہ کہ جو دودھ جزوِ بدن بنے اور گوشت و ہڈی کی نشو و نما کرے اسی دودھ سے حرمت و رضاعت ثابت ہوگی، اور یہ مدت بچے کے پیدا ہونے سے دو سال تک ہے۔ «﴿حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ﴾ [البقرة: 233] » ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر بڑے آدمی نے کسی عورت کا دودھ پی لیا تو اس سے رضاعت ثابت نہیں ہوگی، اور نہ وہ دودھ پینے والا اس عورت کا رضاعی بیٹا ہوگا اور نہ اس کے لڑکے لڑکیوں کا رضاعی بھائی بنے گا۔ جمہور علمائے کرام کا یہی مسلک ہے۔