سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا جبکہ ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا۔ پھر حکم دیا کہ جاؤ اور فرشتوں کے اس گروہ پر سلام کہو جو بیٹھے ہیں۔ وہ جو جواب دیں اسے غور سے سننا، وہ تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا۔ چنانچہ انہوں نے کہا: السلام علیکم! فرشتوں نے جواب دیا: السلام علیک ورحمۃ اللہ! انہوں نے ”ورحمۃ اللہ“ کا اضافہ کیا۔ جنت میں داخل ہونے والا ہر شخص اسی قد و قامت کا ہوگا۔ اس وقت سے اب تک انسانوں کا قد مسلسل گھٹتا رہا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 978]
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، أحاديث الأنبيا، ح: 3326»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 978
فوائد ومسائل: سلام ایک ایسی سنت ہے جو تخلیق آدم کے بعد ابتدائے آفرینش میں ہی اسے بتا دی گئی۔ تمام آسمانی مذاہب میں اس کا وجود رہا۔ نسل انسانی کے آغاز سے یہی مسنون طریقہ ہے جسے مغرب زدہ طبقے نے ہیلو اور بائے کے ساتھ بدل دیا ہے جو بہت بڑی محرومی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 978