سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی کو چھینک آئے تو ”الحمد للہ“ کہے۔ جب وہ یہ کہے تو اس کا بھائی یا ساتھی ”یرحمك الله“ کہے۔ جب وہ ”یرحمك الله“ کہے تو وہ کہے: ”يهديك الله و يصلح بالك“، اللہ تجھے ہدایت دے اور تیرے معاملات کی اصلاح کرے۔“ ابوعبداللہ الامام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس باب میں ابوصالح سمان کی روایت سب سے زیادہ صحیح ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 921]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6224 و أبوداؤد: 5033»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 921
فوائد ومسائل: یہ حکم مسلمان کے لیے ہے۔ کافر کو چھینک کا جواب نہیں دیا جائے گا کیونکہ وہ اللہ کی رحمت کا مستحق نہیں ہے، تاہم اس کی ہدایت کی دعا کی جاسکتی ہے جیسا کہ آئندہ ابواب میں آئے گا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 921