سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: جس کی موجودگی میں کسی مومن کی غیبت کی گئی اور اس نے اس کی مدد کی اللہ تعالیٰ اس کو دنیا و آخرت میں جزا دے گا۔ اور جس کی موجودگی میں کسی مسلمان کی غیبت کی گئی اور اس نے مدد نہ کی، یعنی دفاع نہ کیا، اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت میں برا بدلہ دے گا۔ اور کسی نے مومن کی غیبت سے بڑھ کر کوئی برا لقمہ منہ میں نہیں لیا۔ اگر اس نے ایسی بات کی جو وہ جانتا ہے تو اس نے اس کی غیبت کی، اور اگر اس نے ایسی بات کی جو اس کو معلوم نہیں تو اس نے اس پر بہتان لگایا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 734]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 311»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 734
فوائد ومسائل: (۱)سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے فرمان سے معلوم ہوا کہ اگر کسی کے سامنے کسی مسلمان کی غیبت کی جائے تو اسے غیبت کرنے والے کو روکنا چاہیے اور مسلمان کا دفاع کرنا چاہیے ورنہ وہ بھی اسی زمرے میں آئے گا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((من رَدَّ عَنْ عِرْضِ أخِیهِ رَدَّ اللّٰهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ))(ترمذي:۱۹۳۱) ”جو شخص کسی مسلمان کی عزت کا دفاع کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے چہرے سے آگ کو دور کر دے گا۔“ (۲) سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قول مختلف احادیث رسول سے ماخوذ ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 734