سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جب کسی جان سے کہتا ہے: نکلو، تو وہ کہتی ہے: میں نہیں نکلتی مگر ناگواری کے ساتھ۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 219]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى التاريخ الكبير: 275/3 و ابن الأعرابي فى معجمه: 2046 و البزار: 9590 و أبوالشيخ فى الطبقات: 358/2 - الصحيحة: 2013»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 219
فوائد ومسائل: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان طبعاً ناشکرا ہے حتی کہ جب اس کی روح جسم سے جدا ہوتی ہے اس وقت بھی خوشی سے اسے اللہ کے سپرد نہیں کرتا حالانکہ شکر کا تقاضا یہ تھا کہ وہ اسے خوشی سے اللہ کے حوالے کر دیتا جیسا کہ آسمان و زمین نے کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَقَالَ لَهَا وَلِلْاَرْضِ اِئْتِیَا طَوْعًا اَوْ کَرْهًا قَالَتَا اَتَیْنَا طَائِعِیْنَ﴾(فصلت:۱۱) ”اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین سے فرمایا کہ خوشی اور نا خوشی سے آؤ تو انہوں نے کہا:ہم خوشی سے آئے ہیں۔“
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 219