حضرت عبیداللہ بن عبداللہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفہ بننے کے بعد پہلا حج کرنے کے لیے آئے تو سیدنا عثمان بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہ ان سے ملنے آئے، تو انہوں نے کہا: السلام عليك أيها الأمير ورحمة الله. ابلِ شام کو یہ انداز برا لگا اور انہوں نے کہا: یہ منافق کون ہے جو امیر المومنین کے سلام میں نقص پیدا کرتا ہے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے، پھر فرمایا: امیر المومنین! یہ لوگ مجھ سے ایسی بات پر ناراض ہو رہے جسے آپ ان سے زیادہ جانتے ہیں۔ اللہ کی قسم میں نے سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کو اسی طرح سلام کہا تو کسی نے ان میں سے اسے نا پسند نہیں کیا۔ اہلِ شام میں سے جس نے یہ بات کی تھی، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: ٹھہر جاؤ۔ انہوں نے وہی بات کی ہے جو وہ کہتے تھے۔ لیکن شام والوں کو جب یہ فتنہ پیش آیا تو کہنے لگے کہ ہمارے پاس ہمارے خلیفہ کے سلام میں کوتاہی نہ کی جائے۔ اے اہلِ مدینہ! میرا خیال ہے کہ تم صدقہ وصول کرنے والے عامل کو أیها الأمير کہتے ہو (اس لیے انہوں نے برا محسوس کیا ہے۔)[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1024]