سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچہ اس کا جس کے بستر پر پیدا ہوا ہو۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفرائض/حدیث: 735]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الفرائض، باب الولد للفراش الخ، رقم: 6818/6750 . مسلم، كتاب الرضاع، باب الولد للفراش وتوفي الشبهات، رقم: 1458 .»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 735 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 735
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بچے کو اسی کے ساتھ ملحق کیا جائے گا جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو وہ بچے کا باپ ہے، خواہ اس کی ماں سے کسی نے زنا ہی کیوں نہ کیا ہو اور زنا کی وجہ سے وہ باپ کے علاوہ کسی اور کے مشابہ ہی کیوں نہ ہو اور خواہ کوئی اور اس بچے کا باپ ہونے کا دعویٰ ہی کیوں نہ کر دے، لیکن اگر باپ ہی اس بچے کا انکار کر دے تو پھر اسے ماں کے ساتھ ملحق کر دیا جائے گا۔ باپ کے ساتھ ملحق ومنسوب کرنے کا معنی یہ ہے کہ باپ بیٹے کے باہمی جو احکام ہیں مثلاً وراثت وغیرہ وہ ان کے درمیان جاری ہوں گے۔ جمہور اہل علم نے بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کے لیے ایک شرط لگائی ہے کہ باپ نے بچے کی ماں کے ساتھ مجامعت کی ہو، جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے محض عقد نکاح کے ثبوت پر ہی بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کا موقف اپنایا ہے خواہ انہوں نے صحبت کی ہو یا نہ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ بچے کو باپ کے ساتھ ملانے کے لیے عورت کے ساتھ صحبت ثابت ہونا ضروری ہے۔ (سبل السلام: 3؍ 521) آگے حدیث آرہی ہے جس میں مزید وضاحت ہوگی۔ ان شاء اللہ